Duration 8:24

Aye Mere Hamnasheen Chal Kahin Aur Chal ए मेरे हम नशीं चल कहीं और चल اے میری ہم نشیں چل کہیں اور چل 美國

3 791 534 watched
0
26.8 K
Published 21 Jul 2016

یہ ترانہ ’اے میرے ہم نشیں چل کہیں اور چل، اِس چمن میں ہمارا گزارا نہیں ۔۔ بات پھولوں کی ہوتی تو سہہ لیتے ہم، اب تو کانٹوں پہ بھی حق ہمارا نہیں‘ کسی بندے نے ہمیں تین سال قبل واٹس ایپ پر آڈیو کی شکل میں ارسال کی تھی جس کو بندہ نے ویڈیو کی شکل میں منتقل کرکے یوٹیوب پر اپلوڈ کر دیا تھا۔ اِدھر کچھ دنوں سے یہ ویڈیو یوٹیوپ پر کثرت سے دیکھے جانے کی وجہ سے ٹرینڈنگ میں ہے اور چونکہ ملک کے موجودہ حالات بھی ناگفتہ به ہیں، تو جو لوگ اس ویڈیو کو موجودہ حالات پر منطبق کرکے سن رہے ہیں وہ ہمیں کال کرکے ’آپ کی نظم مایوس کن ہے لہٰذا اسکو ڈیلیٹ کر دیں، آپ کہاں جانے کی بات کررہے ہیں؟، آپ وطن عزیز سے دوبارہ ہجرت کی ترغیب دے رہے ہیں‘ وغیرہ باتیں کہہ رہے ہیں۔ کچھ لوگ اس مایوس کن نظم کا جواب (علامہ اقبال ؒ کی شکوہ اور جوابِ شکوہ کو بطور مثال پیش کرکے) پڑھ کر اپلوڈ کرنے کو کہہ رہے ہیں۔ پہلی قسم کے لوگوں کی خدمت میں عرض ہے کہ ویڈیو اپلوڈ کی تاریخ پر غور کریں (جو کہ اکیس جولائ دو ہزار سولہ 21 July 2016 ہے) اور دوسری قسم کے احباب کی خدمت میں ادباً عرض ہے کہ یہ نظم نا تو میں نے لکھی ہے اور نا ہی میں نے پڑھی ہے لہٰذا کسی قسم کے کوئ بھی مغالطے میں ہرگز ہرگز نہ رہیں۔ بندہ عبدالرحمٰن صدیقی

Category

Show more

Comments - 0